اختتام کی جانب بڑھتا ہوا پی ایس ایل

پی ایس ایل اپنی تمام تر رونقوں کے ساتھ اپنے اختتام کی جانب بڑھ رہا ہے ۔ اب صرف سیمی فائنل اور فائنل کے میچز باقی رہ گئے ہیں ۔
کرونا وائرس نے دیگر شعبوں کے ساتھ ساتھ اس لیگ کو بھی متاثر کیا اور بہت سے غیر ملکی کھلاڑی لیگ ادھوری چھوڑ کر واپس چلے گئے ۔

اس کے علاوہ آخری لیگ میچز بغیر تماشائیوں کے کھیلے گئے جس کی وجہ سے روایتی جوش و خروش نظر نہیں آیا ۔ 


کوئٹہ گلیڈیئٹر اور اسلام آباد 
کے فینز کو بھی دھچکا لگا کہ یہ ٹیمیں سیمی فائنل کھیلنے میں ناکام رہیں ۔ 
اور لاہور قلندر نے قلندارانہ انداز میں کم بیک کرتے ہوئے سیمی فائنل تک رسائی حاصل کر لی ۔ اور دمادم مست قلندر کر دیا ۔
اگر کرس لِن اور ڈنک ایک بار پھر کھیل گئے تو فائنل کا مرحلہ ان سے کچھ دور نہیں ہے ۔
کوئٹہ گلیڈیئٹر کے خلاف جانے والے کچھ متنازعہ فیصلے بھی اس ٹورنامنٹ میں زیرِ بحث رہے ۔

میچز کے دوران حفاظتی اقدامات کے پیش نظر ٹریفک کے بھی بہت سے مسائل پیدا ہوئے اور جن شہروں میں میچز ہوتے رہے وہاں کے شہری شدید مشکلات سے گزرتے رہے ۔ لیکن یہ مشکلات کرکٹ کے شور و غوغا میں دب گئیں اور کسی نے اس کے سّدِ باب کی طرف کوئی توجہ نہیں دی ۔

بہرحال خوشی اس بات کی ہے کہ پاکستان میں کرکٹ واپس آئی ہے ۔ اور کرکٹ شائقین کو کو یہ امید بندھی ہے کہ مستقبل میں انھیں پاکستان میں اچھی کرکٹ دیکھنے کو ملے گی ۔ 


کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Featured Post

سزائے موت سے بچ جانے والے ساتھیوں کو ہدایت : بھگت سنگھ

باتو کشور دت کے نام سزائے موت سے بچ جانے والے ساتھیوں کو ہدایت یہ موت کی سزا سے بچ رہنے والے ساتھیوں کے لیے ہدایت نامہ تھا ۔ اس میں ب...

Popular Posts