پاکستان کے معروف خطیب علامہ ناصر مدنی پر اغوا کاروں نے بے رحمی سے تشدد کیا ۔ تشدد کے بعد ان کی حالت غیر ہو گئی ۔
اُن کا کہنا تھا کہ اغواکاروں نے انھیں دھمکیاں بھی دی ہیں کہ اگر میڈیا کے سامنے گئے تو جان سے مار دیا جائے گا ۔
علامہ ناصر مدنی نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے قانون نافذ کرنے والے اداروں اور وزیراعظم پاکستان عمران خان سے اپیل کی کہ ان کے جان و مال کا تحفظ کیا جائے اور اغواکاروں کو فوری طور پر گرفتار کر کے انھیں انصاف فراہم کیا جائے۔
علامہ ناصر مدنی نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے قانون نافذ کرنے والے اداروں اور وزیراعظم پاکستان عمران خان سے اپیل کی کہ ان کے جان و مال کا تحفظ کیا جائے اور اغواکاروں کو فوری طور پر گرفتار کر کے انھیں انصاف فراہم کیا جائے۔
علامہ ناصر مدنی اپنے کھلے ڈھلے اور عوامی اندازِ خطابت کے باعث سوشل میڈیا پر بھی خاصے مقبول ہیں ۔
انھوں نے بتایا کہ اغواکاروں نے انھیں برہنہ کیااور رسی سے باندھ کر لکڑی کے ڈنڈوں اور گنے سے تشدد کا نشانہ بنایا ۔ اور اس دوران اُن کی ویڈیو بھی بناتے رہے ۔
تشدد کی وجوہات کا ذکر کرتے ہوئے انھوں نے اُنھوں نے بتایا کہ میرا خیال ہے جو لوگ جعلی پیر بن کر کرونا وائرس کے علاج کا ڈھونگ رچا رہے ہیں اور لوگوں سے پیسے بٹور رہے ہیں انھوں نے ہی مجھے اغوا کر کے مجھ پر تشدد کیا ہے ۔
علامہ ناصر مدنی پر حملے کا ڈراپ سین
اُنھوں نے بتایا کہ اُن کی ایف آئی آر درج کر لی گئی ہے لیکن اس پر ابھی تک کوئی ایکشن نہیں لیا گیا ۔
واضح رہے کہ کچھ عرصہ قبل ہی علامہ ناصر مدنی نے پیر حق خطیب کے حوالے سے خطاب کیا تھا کہ اگر وہ پھونکوں سے علاج کر سکتے ہیں تو انھیں کرونا کے علاج کے لیے ووہان بھیجا جانا چاہیے ۔
تشدد کی وجوہات کا ذکر کرتے ہوئے انھوں نے اُنھوں نے بتایا کہ میرا خیال ہے جو لوگ جعلی پیر بن کر کرونا وائرس کے علاج کا ڈھونگ رچا رہے ہیں اور لوگوں سے پیسے بٹور رہے ہیں انھوں نے ہی مجھے اغوا کر کے مجھ پر تشدد کیا ہے ۔
علامہ ناصر مدنی پر حملے کا ڈراپ سین
اُنھوں نے بتایا کہ اُن کی ایف آئی آر درج کر لی گئی ہے لیکن اس پر ابھی تک کوئی ایکشن نہیں لیا گیا ۔
واضح رہے کہ کچھ عرصہ قبل ہی علامہ ناصر مدنی نے پیر حق خطیب کے حوالے سے خطاب کیا تھا کہ اگر وہ پھونکوں سے علاج کر سکتے ہیں تو انھیں کرونا کے علاج کے لیے ووہان بھیجا جانا چاہیے ۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں