عمران خان نے آج قوم سے خطاب کرتے ہوئے کرونا وائرس کے حوالے سے اپنی حکمتِ عملی سے آگاہ کیا ۔
انھوں نے بتایا کہ ہم 15 جنوری سے ہی اس کے حوالے تیاری کر رہے تھے جب کہ پہلا کیس 26 جنوری کو پاکستان میں آیا ۔
20 کیس ہونے کے بعد ہم نے پاکستان میں نیشنل سیکورٹی کمیٹی بنائی ۔ کمیٹی میں کرونا کے حوالے سے دنیا کے لائحہ عمل کا جائزہ لیا گیا ۔
اُنھوں نے کہا کہ ہم ایک غریب ملک ہیں ہماری معیشت مکمل لاک ڈاؤن کی متحمل نہیں ہو سکتی ۔ ہمارے حالات ترقی یافتہ ملکوں سے بالکل مختلف ہیں ۔
اُنھوں نے مزید بتایا کہ ہم نے NDMA (نیشنل ڈیزاسٹر مینیجمنٹ اتھارٹی) کو متحرک کیا ہے جو اس مسئلے سے نمٹنے کے لیے اقدامات کرے گی ۔ ہم نے ان کو فنڈز دیے ہیں کہ وہ وینٹی لیٹر سمیت اس وبا پر قابو پانے کے لیے آلات اور ضروری اشیا درآمد کرے ۔
انھوں نے کہا کہ جو کاروباری سرگرمیاں متاثر ہوں گی حکومت کوشش کرے گی کی ان کو ریلیف دے ۔ اسی طرح مہنگائی کو کنٹرول کرنے کی کوشش کی جائے گی اور ذخیرہ اندوزوں کے خلاف سخت کاروائی کی جائے گی ۔
کرونا وائرس : پاکستان متاثر ہونے والے بڑے تیس ممالک میں شامل
وزیراعظم پاکستان عمران خان نے کہا کہ قوم کو اس مشکل وقت کا مل کر مقابلہ کرنا ہو گا ۔ تب ہی ہم اس صورتحال سے نکل سکتے ہیں ۔
بیرون ملک پاکستانیوں کے حوالے سے انھوں نے کہا کہ ایمبیسیز کو خصوصی ہدایات جاری کی گئی ہیں کہ اپنے پاکستانی بھائیوں کی مکمل مدد کی جائے ۔
کرونا وائرس : پاکستان متاثر ہونے والے بڑے تیس ممالک میں شامل
وزیراعظم پاکستان عمران خان نے کہا کہ قوم کو اس مشکل وقت کا مل کر مقابلہ کرنا ہو گا ۔ تب ہی ہم اس صورتحال سے نکل سکتے ہیں ۔
بیرون ملک پاکستانیوں کے حوالے سے انھوں نے کہا کہ ایمبیسیز کو خصوصی ہدایات جاری کی گئی ہیں کہ اپنے پاکستانی بھائیوں کی مکمل مدد کی جائے ۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں