کرونا وائرس : توہمات ، جعلی ٹوٹکے اور خرافات

کرونا وائرس کے پھیلاؤ کے ساتھ ساتھ پوری دنیا میں جعلی ٹوٹکوں ، توہمات اور علاج کے عجیب و غریب طریقوں  میں بھی اضافہ ہوا ہے ۔ 

خصوصی طور پر بر صغیر میں جہاں سائنسی طرزِ فکر پر توہمات حاوی رہتےہیں ۔ وہاں اس طرح کی کسی آفت ، مصیبت یا وبا کی صورت میں مختلف مولوی ، پنڈت اور یوگی نمودار ہو جاتے ہیں ۔ اور لوگوں کو اس سے بچنے کے عجیب و غریب طریقے بتانا شروع کر دیتے ہیں جسے ایک سائنس کا ادنیٰ طالب علم بھی قبول نہیں کر سکتا ۔ 


مگر لوگوں کی اکثریت جو نہ صرف سائنسی علم سے بہرہ ور نہیں ہے بلکہ جدید سائنسی علاج کروانے کی استطاعت سے بھی محروم ہے ۔ انھیں ڈبہ پیروں اور جوگیوں کی بے سر و پا باتوں کو سننے پر مجبور ہے ۔

کرونا وائرس کی وبا  نے بھی اس طرح کے پیروں کو موقع فراہم کر دیا ہے کہ وہ اس موضوع پر اپنے اپنے عقیدوں کی دھن پر راگ گا سکیں ۔ 

کیونکہ اب تک سائنسی اعتبار سے اس کی ویکسین دریافت نہیں ہو سکی ۔ 

ہمارا حکمران  طبقہ بھی  اس سلسلے میں ان عاملوں اور مولویوں کا ہمنوا ہے ۔ کیونکہ وہ لوگوں کو بنیادی صحت کی سہولتیں دینے میں ناکام ہے ۔ اور اس وائرس سے بچاؤ کے لیے بنیادی آلات فراہم کر سکتا ہے نہ ہی انفراسٹکچر بنا سکتا ہے ۔  اس لیے وہ بھی لوگوں کو دعاؤں کے آسرے پر زندہ رکھے ہوئے ہے ۔
انڈیا میں گاؤ موتر اور گاؤ گوبر کو کرونا کا علاج قرار دیا جا رہا ہے ۔
اور ایک ہندو قوم پرست جماعت نے تو گاؤ موتر پینے کی ایک اجتماعی تقریب بھی منعقد کی ہے ۔ گاؤ موتر پینے کی اس پارٹی میں لوگ گھنٹوں برتن اُٹھائے  لائن میں لگے رہے ۔

پاکستان میں حجامہ سینٹر اس کا علاج کرنے میں سرگرم ہو گئے ہیں ۔

ایک مولوی صاحب نے قرآن سے بال تلاش کر کے اسے پانی میں ڈبو کر پینے کو اس کا علاج بتایا ہے ۔


پیاز ، پودینہ ، گڑ اور کلونجی بھی تجویز کیے جا رہے ہیں ۔

ایک پیر صاحب پھونکوں سے اس علاج کر رہے ہیں ۔

کچھ لوگوں کو خواب میں اشارے ملے ہیں کہ ان دعاؤں کو پڑھنے سے اس بیماری سے بچا جا سکتا ہے ۔ 

ایک مولوی صاحب کی مذہبی تحقیق سے یہ بات آشکار ہوئی ہے کہ  کبوتر کے گوشت میں کرونا وائرس کا علاج ہے ۔

غرض کہ  عجیب غریب طریقوں ، دعاؤں اور دواؤں کی بھرمار ہے ۔ 

اگر کمی ہےتو صرف سائنسی طریقہ علاج کی اور جدید انفراسٹرکچر کی ۔
 کرونا سے بچاؤ کے لیے حفاظتی اقدامات نہیں کیے جا رہے اور  ڈاکٹروں تک کو ماسک اور حفاظتی آلات  فراہم نہیں کیے جا رہے ۔

عوام کو چاہیے کہ اس توہم پرستی سے نکلتے ہوئے ان پیروں ، حکیموں اور پنڈتوں کے ہاتھوں یرغمال نہ ہوں ۔ اور حکومت سے مطالبہ کریں کہ علاج کے لیے بہتر سہولیات فراہم کی جائیں ۔ 


کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Featured Post

سزائے موت سے بچ جانے والے ساتھیوں کو ہدایت : بھگت سنگھ

باتو کشور دت کے نام سزائے موت سے بچ جانے والے ساتھیوں کو ہدایت یہ موت کی سزا سے بچ رہنے والے ساتھیوں کے لیے ہدایت نامہ تھا ۔ اس میں ب...

Popular Posts