عمران خان سے 22 مارچ کو تقریر کرتے ہوئے مکمل لاک ڈاؤں کی مخالفت کر دی ۔ اُنھوں نے کہا کہ ہماری 25 فیصد آبادی غربت کی لکیر سے نیچے زندگی گزار رہی ہے ۔ اُن کی اکثریت دیہاڑی لگا کر بچوں کا پیٹ پالتے ہیں ۔ اگر مکمل لاک ڈاؤن کیا جاتا ہے تو یہ لوگ بھوک سے مر جائیں گے ۔
ہم لوگوں کو گھروں میں کھانا نہیں پہنچا سکتے ۔ اس لیے لوگوں کو چاہیے کہ وہ خود گھروں میں بند رہیں ۔ گھروں سے باہر نہ نکلیں اور خود کو قرنطینہ میں رکھیں ۔ احتیاط کریں اسی صورت وہ اس وبا سے بچ سکتے ہیں ۔
اُنھوں نے کہا کہ ہمیں کرونا سے زیادہ افراتفری سے خطرہ ہے ۔ ہمارے پاس اناج وافر مقدار میں موجود ہے ۔ کسی کو ذخیرہ اندوزی کرنے کی ضرورت نہیں ہے ۔
ہم لوگوں کو گھروں میں کھانا نہیں پہنچا سکتے ۔ اس لیے لوگوں کو چاہیے کہ وہ خود گھروں میں بند رہیں ۔ گھروں سے باہر نہ نکلیں اور خود کو قرنطینہ میں رکھیں ۔ احتیاط کریں اسی صورت وہ اس وبا سے بچ سکتے ہیں ۔
اُنھوں نے کہا کہ ہمیں کرونا سے زیادہ افراتفری سے خطرہ ہے ۔ ہمارے پاس اناج وافر مقدار میں موجود ہے ۔ کسی کو ذخیرہ اندوزی کرنے کی ضرورت نہیں ہے ۔
انھوں نے کہا ہے کہ عوام اُن پر اعتماد کرے ۔
اُن کی تقریر کے بعد سوشل میڈیا میں اُن کو تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے کیونکہ اںھوں نے عوام کے لیے کسی ٹھوس ریلیف کی بات نہیں کی ۔ بلکہ عوام کو خود گھروں میں محدود رہنے کا مشورہ دیا ہے ۔
لوگ سوال پوچھ رہے ہیں اگر وہ خود کو گھروں تک محدود کر لیں گے تو اُن کے گھر کا چولہا کیسے جلے گا ۔
لاک ڈاؤن کا فیصلہ نہ کرنے کے بعد لوگوں کو گھروں تک محدود رہنے کا مشورہ کیسے دیا جا سکتا ۔
اگر عمران خان سمجھتے ہیں کہ پیسے والے لوگ گھروں میں بند رہیں ۔ اور صرف دیہاڑی دار لوگ باہر نکلیں تو اُن کا کام کیسے چلے گا ۔ کیونکہ مزدور تو چوک میں بیٹھ بیٹھ کر چلے جائیں گے کام کروانے والے باہر ہی نکلیں گے ۔
اسی طرح رکشہ ڈرائیور اور ٹیکسی ڈرائیور کا کام تو اسی وقت چلے گا جب لوگ بازاروں میں موجود ہوں گے ۔ اگر لوگ خود کو گھروں تک محدود کر لیں گے تو یہ بھی ایک لاک ڈاؤن کی صورت ہی ہو گی ۔
اسی طرح رکشہ ڈرائیور اور ٹیکسی ڈرائیور کا کام تو اسی وقت چلے گا جب لوگ بازاروں میں موجود ہوں گے ۔ اگر لوگ خود کو گھروں تک محدود کر لیں گے تو یہ بھی ایک لاک ڈاؤن کی صورت ہی ہو گی ۔
عمران خان کا قوم سے خطاب : کرونا وائرس سے نہ گھبرانے کی تلقین
لوگ عمران خان پر تنقید کرتے ہوئے یہ کہہ رہے ہیں۔ اس مشکل صورتحال میں انھوں نے عوام کو ریلیف دینے کے بجائے حالات کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا ہے ۔ کہ لوگ خود احتیاط کریں اور بچ سکتے ہیں تو بچیں ورنہ مر جائیں ۔ حکومت آپ کی مدد کرنے سے قاصر ہے ۔
لوگ یہ بھی کہہ رہے ہیں کہ عمران خان ماضی میں اپنی کہی ہوئی ہر بات سے یو ٹرن لیتے رہے ہیں ۔ اور اس بار تو انھوں نے عوام کو ریلیف دینے کا کوئی وعدہ اور دعویٰ بھی کیا ۔ ایسے میں اُن پر کیا اعتماد کیا جا سکتا ہے ۔
عمران خان نے تقریر کے آخر میں کہا کہ وہ پرسوں صنعت اور تجارت کے حوالے سے اہم اعلانات کریں گے ۔
لوگ عمران خان پر تنقید کرتے ہوئے یہ کہہ رہے ہیں۔ اس مشکل صورتحال میں انھوں نے عوام کو ریلیف دینے کے بجائے حالات کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا ہے ۔ کہ لوگ خود احتیاط کریں اور بچ سکتے ہیں تو بچیں ورنہ مر جائیں ۔ حکومت آپ کی مدد کرنے سے قاصر ہے ۔
لوگ یہ بھی کہہ رہے ہیں کہ عمران خان ماضی میں اپنی کہی ہوئی ہر بات سے یو ٹرن لیتے رہے ہیں ۔ اور اس بار تو انھوں نے عوام کو ریلیف دینے کا کوئی وعدہ اور دعویٰ بھی کیا ۔ ایسے میں اُن پر کیا اعتماد کیا جا سکتا ہے ۔
عمران خان نے تقریر کے آخر میں کہا کہ وہ پرسوں صنعت اور تجارت کے حوالے سے اہم اعلانات کریں گے ۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں